21 اگست، 2023، 12:20 AM

برکس کا پندرہواں اجلاس، صدر رئیسی بدھ کو جوہانسبرگ روانہ ہوں گے

برکس کا پندرہواں اجلاس، صدر رئیسی بدھ کو جوہانسبرگ روانہ ہوں گے

جنوبی افریقہ کی میزبانی میں ہونے والے برکس کے اجلاس میں میں شرکت کے لئے ایرانی صدر رئیسی بدھ کے روز جوہانسبرگ روانہ ہوں گے۔

مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایرانی صدر آیت اللہ رئیسی جنوبی افریقی صدر سیریل رامافوز کی رسمی دعوت پر برکس سربراہان مملکت کے پندرہویں اجلاس میں شرکت کے لئے جنوبی افریقی شہر جوہانسبرگ روانہ ہوں گے۔

اپنے دورے کے دوران برکس کے اجلاس میں شرکت کرنے کے علاوہ صدر رئیسی مختلف ممالک کے سربراہان سے بھی ملاقات کریں گے۔

برکس کی تشکیل کا ابتدائی نظریہ میں دنیا کی چار ترقی پذیر اقتصادی طاقتوں برازیل، روس، چین اور بھارت کی جانب سے 1990 میں پیش کیا گیا تھا۔ اس نظریے کو 2001 میں عملی جامہ پہنایا گیا۔ 2010 میں جنوبی افریقہ اس گروپ میں شامل ہوا جس کے بعد برک کا نام بدل کر برکس بن گیا۔

برکس کا بنیادی مقصد عالمی سطح پر اقتصادی اور مالی اتحاد تشکیل دینا ہے۔ اس وقت برکس میں پانچ اصلی ممبران کے علاوہ 23 ممالک کو رسمی رکنیت دی گئی ہے جبکہ 6 ممالک غیر رسمی طور پر شریک ہیں۔ ایران، انڈونیشیا، سعودی عرب، کویت، امارات، بحرین، مصر، شام، مراکش، بیلاروس، قازقستان، کیوبا، بولیویا، نائجیریا، ارجینٹینا، وینزویلا، تھائی لینڈ، ویتنام، الجزائر، فلسطین، ایتھوپیا، ہنڈوراس اور میکسیکو وغیرہ ان ممالک میں شامل ہیں جن کو برکس پلس کے نام سے یاد کیا جاتا ہے۔ یہ نظریہ 2022 میں پیش کیا گیا تاکہ ان ممالک کو تنظیم میں شامل کرنے سے پہلے نزدیک لاکر افہام و تفہیم ایجاد کیا جائے۔

برکس دنیا میں نئے نظام کے ظہور کی علامت ہے جو جی 7 کے مقابلے میں وجود میں آئی ہے۔ تنظیم نے 2015 میں اپنے مشترکہ بینک کا افتتاح کیا ہے۔ برکس کے رکن ممالک کا عالمی خام پیداوار میں حصہ 31 فیصد ہے۔ دنیا کی خشکی کا چوتھائی حصہ برکس ممالک کے پاس ہے اور دنیا کی چالیس فیصد آبادی ان ممالک میں بستی ہے۔ 

جوہانسبرگ میں ہونے والے اجلاس میں تقریبا 70 ممالک کو شرکت کی دعوت دی گئی ہے جس میں کوئی مغربی ملک شامل نہیں ہے۔ فرانسیسی صدر میکرون کی جانب سے کئی مرتبہ درخواست کے باوجود میزبان ملک کی جانب سے دعوت نامہ نہیں بھیجا گیا ہے۔ جنوبی افریقی صدر نے اپنی تقریر کے دوران اس تنظیم کو عالمی موجودہ نظام کے خلاف اور ڈالر کی اجارہ داری کو ختم کرنے کا ذریعہ قرار دیا ہے۔

صدر رئیسی کی حکومت نے بین الاقوامی اور علاقائی سطح ملکوں کے ساتھ متوازن اور باہمی احترام پر مبنی تعلقات کو اپنی ترجیجات میں شامل کیا ہے۔ شنگھائی تعاون کونسل اور برکس سمیت مختلف بین الاقوامی اور علاقائی تنظیموں کی رکنیت حاصل کرنا حکومت کی کامیاب خارجہ پالیسی کی علامت ہے۔
 

News ID 1918516

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
  • captcha